تعلق جوڑ لیتا ہے نبھانا بھول جاتا ہے

تعلق جوڑ لیتا ہے، نبھانا بھول جاتا ہے
نیا رشتہ بناتا ہے، پرانا بھول جاتا ہے
محبت کی زمیں میں وہ دکھوں کے بیج بوتا ہے
اترتی ہے جو فصلِ غم اٹھانا بھول جاتا ہے
مری تنہائی کا اس کو بہت احساس رہتا ہے
خیالوں میں جو آتا ہے، تو جانا بھول جاتا ہے
مرے زخموں کا مرہم لے کے جب بھی پاس آتا ہے
بناتا ہے، دکھاتا ہے، لگانا بھول جاتا ہے
مرے ہی خون سے میرے چتر میں رنگ بھرتا ہے
مگر آنکھوں میں سپنوں کو سجانا بھول جاتا ہے
بڑے ہی شوق سے گاتا ہے وہ یہ درد کے نغمے
مگرسازِ محبت کو اٹھانا بھول جاتا ہے

حماد رضا بخاری

Comments