دنیا کی تقدیر بدلنا جن کا اک دستور رہا

ہم ایسے ناکام وفا کے غول میں آکر بیٹھے ہو 
 دنیا کی تقدیر بدلنا جن کا اک دستور رہا
عشق بھی مہر بہ لب گزرا ہے دنیا کی کیا جرأت تھی 
 اس کی نیچی نظروں میں بھی ایسا سخت غرور رہا
وقت کی بات ہے یاد آ جانا لیکن اس کی بات نہ پوچھ 
 یوں تو لاکھوں باتیں نکلیں تیرا ہی مذکور رہا
صبح سے چلتے چلتے آخر شام ہوئی آوارۂ دل 
اب میں کس منزل میں پہنچا اب گھر کتنا دور رہا 

 عزیز حامد مدنی

Comments