وہ دیکھتا ہے، یہی سوچ کر نماز پڑھی

وہ دیکھتا ہے، یہی سوچ کر نماز پڑھی
 ہمیشہ عشق کے زیرِ اثر نماز پڑھی
میں زندگی کو مسلسل سفر سمجھتا ہوں
 سو جب نماز پڑھی، مختصر نماز پڑھی
سمے سے قبل، جنوں کے بغیر، عشق کیا
 اذاں سنی نہ وضو تھا مگر نماز پڑھی
قریب تھی کوئی مسجد نہ پاس جائے نماز
 بچھا کے سایہ، سرِ رہ گزر، نماز پڑھی
پھر اس سے جوڑ لیا ربط، جس سے توڑا تھا 
 غلط پڑھی تھی سو بارِ دگر نماز پڑھی
سنا ہے پہلے یہاں آب، دستیاب نہ تھا 
 پھر اک فقیر نے آ کر ادھر نماز پڑھی
نمازیوں کو رعایت ہے تیز بارش میں
 سو جب بھی گریہ کیا میں نے، گھر نماز پڑھی
کہے گا، پہلی نمازیں، نمازیں تھیں ہی نہیں
 تمہارے ساتھ کسی نے اگر نماز پڑھی
میں پانچ وقت اذانوں پہ سوچتا ہوں اسے
 کبھی قضا نہ ہوئی، وقت پر نماز پڑھی



اک ایسی ذات بھی ہے جو کبھی نہیں سوتی
 یہ سن کے سو نہ سکا، رات بھر نماز پڑھی
عمیر نجمی

Comments