ندیاں سر پٹک رہی ہوں گی



ندیاں سر پٹک رہی ہوں گی
 آپ کی راہ تک رہی ہوں گی
سوچتا ہوں، میری غلط باتیں
 تم کو کتنی کھٹک رہی ہوں گی
چاند سورج تو ڈوب جائیں گے
 تیری زُلفیں دمک رہی ہوں گی
دِل کے آنگن میں کیا اُجالا ہے
 جھوٹی آسیں چمک رہی ہوں گی
تم کو راستے میں دیر کیسے لگی
 میری آنکھیں بھٹک رہی ہوں گی
کر ہی آؤ عدمؔ سے دو باتیں 
 اُس کی سانسیں اٹک رہی ہوں گی
عبدالحمید عدمؔ

Comments