وہیں چاک کردِیا خط، جہاں میرا نام دیکھا



تِری انجمن میں ظاِلم عجب اہتمام دیکھا
کہِیں زندگی کی بارِش، کہِیں قتلِ عام دیکھا

مِری عرضِ شوق پڑھ لیں، یہ کہاں اُنھیں گوارا
وہیں چاک کردِیا خط، جہاں میرا نام دیکھا

بڑی منّتوں سے آکر وہ مجھے منا رہے ہیں
میں بچا رہا ہوں دامن، مِرا اِنتقام دیکھا

اے شکیلؔ ! رُوح پَروَر تِری بے خودی کے نغمے !
مگر آج تک نہ ہم نے، تِرے لب پہ جام دیکھا

شکیلؔ بدایونی

Comments