اُس کے جاتے ہی نظر میں نے اُتاری اُس کی

کچھ خبر لائی تو ہے باد ِبہاری اُس کی
شاید اس راہ سے گزرے گی سواری اُس کی
میرا چہرہ ہے فقط اُس کی نظر سے روشن
اور باقی جو ہے مضمون نگاری اُس کی
آنکھ اٹھا کر جو روادار نہ تھا دیکھنے کا
وُہی دل کرتا ہے اب منت و زاری اُس کی
رات کی آنکھ میں ہیں ہلکے گلابی ڈورے
نیند سے پلکیں ہوئی جاتی ہیں بھاری اُس کی
اس کے دربار میں حاضر ہوا یہ دل اور پھر
دیکھنے والی تھی کچھ کارگزاری اُس کی


آج تو اُس پہ ٹھہرتی ہی نہ تھی آنکھ ذرا!
اُس کے جاتے ہی نظر میں نے اُتاری اُس کی
عرصۂ خواب میں رہنا ہے کہ لوٹ آنا ہے
فیصلہ کرنے کی اس بار ہے باری اُس کی
 پروین شاکر

Comments

Post a Comment