ڈھونڈئیے دن رات ہفتوں اور مہینوں کے بٹن

ڈھونڈئیے دن رات ہفتوں اور مہینوں کے بٹن
لامکاں میں کھو گئے ہیں ان مکینوں کے بٹن
درسِ تقویٰ دینے والے کی قبا تو دیکھئے
سونے چاندی اور چمکیلےنگینوں کے بٹن
صرف چھونے سے نظر آتا ہے منظر کا فریب
دیکھنے میں خوش نما ہیں آبگینوں کے بٹن
اب گریباں چاک کا مطلب بتانے کے لئے
کھولنے پڑتے ہیں اکثر آستینوں کے بٹن
خاک کے سینے پہ چاروں اور سجدوں کی قطار
کیا کہیں روپوش ہیں بجھتی جبینوں کے بٹن
جب صدائے کن کا اگلہ مرحلہ آجائے گا
آسماں کے کاج میں ہوں گے زمینوں کے بٹن
گرخدا نہ ہو تو دنیا کس قدر برباد ہو
پاگلوں کے ہاتھ میں ہیں سب مشینوں کے بٹن

عمران شمشاد

Comments