تیری آواز میں تیری ہی ہنسی ہنستی ہے

تیری آواز میں، تیری ہی ہنسی، ہنستی ہے
میری موجودگی پر تیری کمی ہنستی ہے
"کیوں، میاں! کیا ہُوا؟ دروازہ کُھلا؟ ہا ہا ہا"
طعنے دیتے ہیں مکان اور گلی ہنستی ہے
چشمِ پُر خاک بھی اب ہونٹوں کی دیکھا دیکھی
(گریہ بنتا ہے مگر) مجھ پہ یونہی ہنستی  ہے
کیا کروں! کس کے گلے لگ کے مَیں دھاڑیں ماروں؟
ایک تنہائی تھی سو  دُور کھڑی ہنستی ہے
جیسے کہتی ہو، بھلا تجھ کو ضرورت کیسی؟
وقت دیکھوں تو یہ لگتا ہے گھڑی ہنستی ہے
جب سے تُو آیا ہے چُپ چُپ سی ہے کیوں ویرانی ؟
کیا ہُوا ہے اِسے؟ ویسے تو بڑی ہنستی  ہے!
نیند پھرتی ہے مرے ساتھ مرے کمرے میں
اور بے خوابی سرہانے سے لگی ہنستی ہے
قہقہے ہیں مرے سینے میں کہیں آنسو ہیں
تیری تصویر کبھی روتی کبھی ہنستی  ہے



 بھپتیاں کستی ہے مجھ پر کبھی خود پر،شارق
ناؤ کا ذکر بھی چھیڑوں تو ندی ہنستی  ہے
سعید شارق

Comments