جسے ہوئی ہے محبت میں اب کے مات بہت

جسے ہوئی ہے محبت میں اب کے مات بہت
ہیں اس قبیلے سے میرے تعلقات بہت
مری ہتھیلی پہ تم خود کو ڈھونڈنا چھوڑو
مرے نصیب میں آئیں گے حادثات بہت
وہ ہم ہی تھے، کہ جنہیں ڈوبنا پڑا، ورنہ
سمندروں کے کنارے رکھے تھے ہات بہت
کسی نے اپنے اندھیروں میں روشنی چاہی
کسی کا ذکر کِیا چاند نے بھی رات بہت
وہ جس نے عین جوانی میں ہم کو مار دیا
ندیمؔ اس سے جڑی تھیں توقعات بہت

محمد ندیم بھابھہ

Comments