تیرے پہلو میں ترے دل کے قریں رہنا ہے

تیرے پہلو میں ترے دل کے قرِیں رہنا ہے
میری دنیا ہے یہیں مجھ کو یہیں رہنا ہے
کام جو عمرِ رواں کا ہے اسے کرنے دے
میری آنکھوں میں سدا تجھ کو حسیں رہنا ہے
دل کی جاگیر میں میرا بھی کوئی حصہ رکھ
میں بھی تیرا ہوں مجھے بھی تو کہیں رہنا ہے
آسماں سے کوئی اترا نہ صحیفہ، نہ سہی
تو مرا دِیں ہے، مجھے صاحبِ دِیں رہنا ہے
جیسے سب دیکھ رہے ہیں مجھے اس طرح نہ دیکھ
مجھ کو آنکھوں مہیں نہیں، دل میں مکیں رہنا ہے
پھول مہکیں گے یونہی، چاند یونہی چمکے گا
تیرے ہوتے ہوئے منظر کو حسِیں رہنا ہے
میں تری سلطنتِ حسن کا باشندہ ہوں
مجھ کو دنیا میں کہیں اور نہیں رہنا ہے

اشفاق حسین

Comments