مرے لوگ خیمہ صبر میں مرے شہر گرد ملال میں

مرے لوگ خیمہ صبر میں، مرے شہر گردِ ملال میں
ابھی کتنا وقت ہے اے خدا ان اداسیوں کے زوال میں

کبھی موجِ خواب میں کھوگیا کبھی تھک کے ریت پہ سوگیا
یونہی عمر ساری گزاردی فقط آرزوئے وصال میں

کہیں گردشوں کے بھنور میں ہوں کسی چاک پر میں چڑھا ہوا
کہیں میری خاک جمی ہوئی کسی دشتِ برف مثال میں

یہ ہوائے غم یہ فضائے نم مجھے خوف ہے کہ نہ ڈال دے
کوئی پردہ میری نگاہ پر کوئی رخنہ تیرے جمال میں
اسعد بدایونی

Comments