تمہیں کیسے بتائیں کس طرح ہم نے بسر کر دی

تمہیں کیسے بتائیں کس طرح ہم نے بسر کر دی
شب غم اس قدر روئے کہ رو رو کر سحر کر دی
نہ میں ٹھرا،نہ مجھ کو روکنے کی اس نے کوشش کی
بس اتنی بات تھی جس نے کہانی مختصر کر دی
تعلق جس قدر مضبوط تھا نازک بھی اتنا تھا
ذرا سی بے نیازی نے وفا نا معتبر کر دی
یہی بے اعتباری تھی تو پھر کیا سوچ کر اس نے
مجھے اپنا بنایا اور دنیا کو خبر کر دی
جنوں خیزی کا اس سے اور بڑھ کر کیا تماشا ہو
فقط اک آرزو نے زندگی زیر و زبر کر دی
مجھے مل کر بھی جانے کیوں وہ ملنے سے گریزاں ہے
اسی اک سوچ نے شاخ تمنا بے ثمر کر دی
یہ میری کم نصیبی ہے کہ میں محروم ہوں ورنہ
ادھر ہی پھول کھل اٹھے جدھر اس نے نظر کر دی
یوسف خالد

Comments