تنگی رزق سے ہلکان رکھا جائے گا کیا

تنگی _ رزق سے ہلکان رکھا جائے گا کیا
دو گھروں کا مجھے مہمان رکھا جائے گا کیا

مان بھی لے کہ تجھے میں نے بہت چاہا ہے
دوست سر پر مرے قرآن رکھا جائے گا کیا

درد کا شجرہ دکھانے کے لئے مقتل میں
ساتھ خنجر کے نمک دان رکھا جائے گا کیا

خوف کے زیرِ اثر تازه ہوا آئے گی
اب دریچے پہ بھی دربان رکھا جائے گا کیا

کس بھروسے پہ اذیت کا سفر جاری ہے
دوسرا مرحلہ آسان رکھا جائے گا کیا

اظہر فراغ

Comments