اک بہاؤ کی کہانی ہے میاں

اک بہاؤ کی کہانی ہے میاں
زندگی دریا کا پانی ہے میاں
ہے تحرک سے وقارِ روز و شب
ورنہ تو سب رائیگانی ہے میاں
شعر گوئی کب ہمارے بس میں تھی
یہ عطائے آسمانی ہے میاں
کس طرف جائیں کہ ہر اک موڑ پر
ایک مرگِ ناگہانی ہے میاں
یہ جو پلکوں پر لرزتے اشک ہیں
یہ رفاقت کی نشانی ہے میاں
گفتگو اپنا حوالہ تھی کبھی
اب فقط اک بے زبانی ہے میاں
معتبر ہوں بار گاہِ عشق میں
عشق میری راجدھانی ہے میاں
یہ مری ویران آنکھیں رتجگے
یہ کسی کی مہربانی ہے میاں
یوسف خالد

Comments