رہ گزاروں سے پھولوں کا وعدہ کریں

رہ گزاروں سے پھولوں کا وعدہ کریں
ہر قدم پر اسی کا اعادہ کریں
آئیں گے اپنے بچّے اِسی راہ پر
اِس کو پیڑوں سے بھر دیں ، کشادہ کریں
حُسن میں کوئی ثانی ہمارا نہ ہو
گر محبت کو اپنا لبادہ کریں
فارمولہ محبت کا سادہ سا ہے
جتنی ممکن ہو اتنی زیادہ کریں
دور کرنی ہے آپس کی پیچیدگی
اپنے اپنے رویّوں کو سادہ کریں
امن ہو جائے گا ، آشتی آئے گی
شرط یہ ہے کہ پکّا ارادہ کریں
دو جہاں بازوؤں میں سمٹ آئیں گے
نوعِ انسان کو خانوادہ کریں
کارِ مرگِ مسلسل بہت ہو چکا
زندگی سے بھی کچھ استفادہ کریں
آنکھ نُورِ حقیقی پہ ہو مستقل
پھر بھلے کہکشاؤں کو جادہ کریں
۔۔۔

حمیدہ شاہین

Comments