نگاہوں میں خمار آتا ہوا محسوس ہوتا ہے


نگاہوں میں خمار آتا ہوا محسوس ہوتا ہے
تصوّر جام چھلکاتا ہُوا محسوس ہوتا ہے

خرامِ ناز ، اور اُن کا خرامِ ناز  کیا کہنا
زمانہ ٹھوکریں کھاتا ہوا محسوس ہوتا ہے

یہ احساسِ جوانی کو چھپانے کی حسیں کوشش
کوئی اپنے سے شرماتا ہُوا محسوس ہوتا ہے

تصوّر ایک ذہنی جستجو کا نام ہے شاید
دل اُن کو ڈھونڈ کر لاتا ہوا محسوس ہوتا ہے

کسی کی نقرئی پازیب کی جھنکار کے صدقے
مجھے سارا جہاں گاتا ہوا محسوس ہوتا ہے

قتیلؔ اب دل کی دھڑکن بن گئی ہے چاپ قدموں کی
کوئی میری طرف آتا ہُوا محسوس ہوتا ہے

قتیل شفائی

Comments