سب بدلتے جا رہے ہیں سر بسر اپنی جگہ

سب بدلتے جا رہے ہیں سر بسر اپنی جگہ
دشت اب اپنی جگہ باقی نہ گھر اپنی جگہ
میں بھی نادم ہوں کہ سب کے ساتھ چل سکتا نہیں
اور شرمندہ ہیں میرے ہم سفر اپنی جگہ
کیوں سمٹتی جا رہی ہیں خود بہ خود آبادیاں
چھوڑتے کیوں جا رہے ہیں بام و در اپنی جگہ
جو کچھ ان آنکھوں نے دیکھا ہے میں اس کا کیا کروں
شہر میں پھیلی ہوئی جھوٹی خبر اپنی جگہ
میں جمالؔ اپنی جگہ سے اس لیے ہٹتا نہیں
وہ گھڑی آ جائے شاید لوٹ کر اپنی جگہ

جمال احسانی

Comments