ہنس دئیے چمن میں گل کس لئے خدا جانے

ہنس دئیے چمن میں گُل ، کس لئے خدا جانے

کیا کہا بہاروں نے ، بات یہ صبا جانے

وہ ہمیں الگ سمجھے ، وہ ہمیں جدا جانے

ہم جنہیں زمانے میں، اپنا آشنا جانے

اک چھُپی شئے کی، اصل کوئی کیا جانے

دردِ دل کا قصہ ہے ، کون دوسرا جانے

ہم تو آپ پر صدقے ، آپ ہم سے بیگانہ

ابتدا میں یہ عالم ، انتہا خدا جانے

میں تو ہوش کھو بیٹھا، دیکھ کر دمِ زینت

آئینے پہ کیا گزری، اس کو آئینا جانے

ہم نے ان سے جب پوچھا ، کیا ہوا ہمارا دل

ہنس کے چپ رہے پہلے ، پھر کہا، خدا جانے

تیرے در کے ٹکڑوں نے ، جس گدا کو پالا ہو

وہ کسی کو کیا سمجھے ، وہ کسی کو کیا جانے

آپ کیوں ہوئے مضطر ، آپ کیوں پریشاں ہیں

ہم پہ جو گزرتی ہے ، آپ کی بلا جانے

خلق کی نگاہوں میں ، میں برا سہی لیکن

آپ کیوں برا سمجھے ، آپ کیوں برا جانے

یہ شرف نصیر اس کی بارگہ میں کیا کم ہے

وہ تری دعا سن لے ، تیرا مدعا جانے

پیر نصیر الدین نصیر

Comments