پیر نصیر الدین نصیر نعت رسول مقبول

ان کی طرف بڑھیں گے نہ لطفِ خدا کے ہاتھ
جو پھر گئے رسولِ خدا سے چھڑا کے ہاتھ

دل چاہتا ہے خاکِ در پاک چُوم لوں
یہ بات لگ نہ جائے کہیں سے ، صبا کے ہاتھ

بس اک نگاہِ لطف کا امیدوار ہوں
کچھ اور ہو طلب ، تو کٹیں التجا کے ہاتھ

ہو گا کرم یہ چاہنے والوں پہ حشر میں
اپنی طرف بلائیں گے آقا ﷺ ، اٹھا کے ہاتھ

جو اُن پہ مر مٹے انہیں یوں زندگی ملی
نقدِ حیات ، لوٹ نہ پائے فنا کے ہاتھ

اُس کا نہ مول اور نہ اُس کی مثال ہے
جو بک چکا ہو اُن کی ادائے عطا کے ہاتھ

طاعت ہے فرض ہم پہ خدا و رسول کی
عزت خدا کے ہاتھ ہے یا مصطفی ﷺ کے ہاتھ

بیٹھے ہیں آج ذوقِ توکل سے مطمئن
جو پوچھتے تھے اپنا مقدر دکھا کے ہاتھ

ہر سُو ہیں ان کے نقشِ کفِ پا حجاز میں 
اللہ نے کیا ، تو لگا لیں گے جا کے ہاتھ

امید ہےدُعائے حضوری قبول ہو
رودادِ شوق بھیج تو دی ہے صبا کے ہاتھ

مجھ کو ہے بس نصیر شفیع الوری کی دُھن
پھیریں گے میرے سر پہ وہی ، مُسکرا کے ہاتھ
(سید نصیر الدین نصیر)

Comments