آئی ہے جالیوں سے بھی شاید لگا کے ہاتھ

آئی ہے جالیوں سے بھی شاید لگا کے ہاتھ
کیا کچھ مہک رہے ہیں یہ بادِ صبا کے ہاتھ

شاہد ہے مارَمیتَ کی آیت ، اس امر پر
یعنی نبی ﷺ کے ہاتھ ہیں بیشک خدا کے ہاتھ

وہ کامیابِ عشقِ خدا و رسول ہے
جس کی زمامِ کار ہے صبر و رضا کے ہاتھ


ذکرِ حبیب ﷺ نے ، وہ غنی کر دیا مجھے
بیٹھا ہوا ہوں دونوں جہاں سے اُٹھا کے ہاتھ

سو رنج ہوں ، ہزار الم ، لاکھ مشکلیں
ہم نے بڑھا دئیے ہیں اُدھر مسکرا کے ہاتھ

عشقِ نبی ﷺ کی ان میں لکیریں بھی کھینچ دیں
روزِ ازل خدا نے ہمارے بنا کے ہاتھ

ہے اُن کےدم قدم سے فضیلت کا فیصلہ
خاکِ شفا لگی ہے تو بس نقشِ پا کے ہاتھ

جب کوئی وسوسہ مجھے لاحق ہوا کبھی
سینے پہ رکھ دئیے وہیں حضرتﷺ نے آکے ہاتھ

وہ رحمتِ تمام ہیں دونوں جہان میں
دامن تک اُن کے پہنچیں گے شاہ و گدا کے ہاتھ

ہم پر کرم ہے صاحبِ خُلقِ عظیم کا
افلاک سے بُلند ہیں جُود و عطا کے ہاتھ

اُٹھی جہاں نصیر! نگاہِ رسولِ حق ﷺ
ہو جائیں گے قلم وہیں تیغِ جفا کے ہاتھ

(سید نصیر الدین نصیر)​

Comments