بغض اعدا خوئے احباب سے کم واقف ہے

بغضِ اعدا  خوئے احباب سے کم واقف ہے

جو مرے حلقہ ِا رباب سے کم واقف ہے

سطوتِ قصر شہی دھوکے میں رکھتا ہے کہ جو

عظمت ِگنبد و محراب سے کم واقف ہے

عشق کی چاہیے تعلیم ابھی اور اسے

جو محبت ادب آداب سے کم واقف ہے

معنوی طور پہ اُس پر میں مکمل نہ کُھلی

وہ مری ذات کے اعراب سے کم واقف ہے

ایک ہی شخص کا کرتی ہے ادب دھڑ کن بھی

دل تو دنیا ترے آداب سے کم واقف ہے

کیا بنے گا جو نہ ٹل پائی بلاۓ فرقت

ہجر تو وصل کے اسباب سے کم واقف ہے

اتنا پوشیدہ اسے رکھا ہے عنبر سب سے

آنکھ اپنی بھی مرے خواب سے کم واقف ہے

نادیہ عنبر لودھی

Comments