اس دفعہ بچھڑنے میں کچھ الگ اذیت تھی

اس دفعہ بچھڑنے میں کچھ الگ اذیّت تھی 
شاید اِس دفعہ مجھ کو واقعی محبت تھی

تم بھی خوبصورت ہو، ناز تم پہ جچتا ہے 
ہاں مگر یہ سچ ہے وہ تم سے خوبصورت تھی

عمر بَعد دیکھا تھا اُن حَسِین آنکھوں کو 
دیکھنے کے لائق تو آج میری حالت تھی

مصلحت کے خنجر سے تم نے ہجر لکھا تھا 
اس پہ کہہ دیا تم نے یہ ہماری قسمت تھی

سب نے رابطے توڑے بس یہی گلہ دے کر 
آپ یاد کر لیتے آپ کو تو فرصت تھی

عادتیں بَدل لینا تم کو خوب آتا ہے 
یہ بھی صاف ظاہر ہے تم کو میری عادت تھی

کیا سبب بنا جاناں ؟ تیری بے وفائی کا 
لفظِ بے وفائی سے تم کو بھی تو نفرت تھی

ہاں بڑی حقیقت ہے تیری پارسائی میں 
بس تمہارے دامن پر داغ میری صحبت تھی

تجھ کو میرے غم سے کیا ؟ شوق سے جُدا ہوجا 
تجھ سے پہلے بھی جاناں، غم ہی میری دولت تھی

تجھ سے اِس تعلق میں کتنا مطلبی تھا میں 
مجھ کو آخری دم تک بس تری ضرورت تھی

ہجر کے جہنم میں یوں عطش کو جلنا تھا 
اس صنم کوجو مجھ سےشرک کی شکایت تھی

عطش نقوی

Comments