اے خدا ذات کا اپنی مجھے عرفاں ہو جائے

اے خدا ذات کا اپنی مجھے عرفاں ہو جائے
میری ہر سانس تیرے تابعُ ِ فرماں ہو جائے
چند شمعیں تو فروزاں ہیں میرے سینے میں
روشنی دے مجھے اتنی کہ چراغاں ہو جائے
صِرف دو زاویوں سے خود کو ہمیشہ دیکھوں
زندگی آئینہُ ِ سُنت و  قرآں ہو جائے
اِتنی توفیق عطا کر تُجھے راضی کر لوں
رُوح میری بھی تیرے قُرب کے شایاں ہو جائے
اِس سے پہلے کہ تیرے سامنے لایا جاؤں
پاک ہر ایک خطا سے میرا داماں ہو جائے
میرے آغاز سے تا حشر کے ہر لمحے پر
سایہُ ِ رحمتِ سلطانِ رسُولاں ہو جائے
میرے ماں باپ کی قبریں رہیں روشن روشن
فضل تیرا میرے بچوں پہ بھی ارزاں ہو جائے
تُو نے ہر راہ مظفر پہ کشادہ رکھی
آخری راہ بھی اس کے لئے آساں ہو جائے

مظفر وارثی

Comments