تیرے لہجے کا وہ اثر ہوتے دیکھا

تیرے لہجے کا وہ اثر ہوتے دیکھا
ہم نے لفظوں کو امَر ہوتے دیکھا

حُسن یار کی تعریف میں ، اکثر
گُونگوں کو سُخن وَر ہوتے دیکھا

ننگے پاؤں رکھے ، خاک پہ جب
خاک کو سنگ مَرمَر ہوتے دیکھا

لمسِ لبِ شیریں کی قُدرت سے
نِیم کو بھی قندِ ثمر ہوتے دیکھا

پہلی نظر اور جنبشِ سرمژگاں
دلوں میں وَا ، دَر ہوتے دیکھا

بہکنے لگیں ، پارسا بھی یہاں
صبر کو ، بے صبر ہوتے دیکھا

اُس کا ہمسفر ہونے کی آرزو لئے
مُقیم ، مُسافر دَر بدر ہوتے دیکھا

لبوں کی نزاکت چُرائیں ، گُلاب
آفتاب کو سایہ آبر ہوتے دیکھا

شب مانگے ، سیاہیِ زُلفِ جاناں
پلکیں اُٹھیں ، سحر ہوتے دیکھا

سُریلی آواز کی نغمگی سُن کر
سازوں کو ، بے سُر ہوتے دیکھا

سُنہری رنگت پہ قیامت سیاہ تل
ٹُکڑے بھی دل و جگر ہوتے دیکھا

قاتل آنکھوں کی ، مست ادائیں
مقتول کو بھی مُنکر ہوتے دیکھا

تیری چاہت میں حسد مُجھ سے
اَمرت احباب کو زہر ہوتے دیکھا

وہ اِک شب کا مِلن تھا کرشمہ
کھنڈرات کو ، شہر ہوتے دیکھا

بے وفا لُوٹ کے جی گئے زندگی
وفاداروں پہ ، جبَر ہوتے دیکھا

پل میں ، بدلتی ہے قسمت یہاں
وصالِ یار کو ، ہجَر ہوتے دیکھا

شھزادہ کبیر

Comments