جیسا کیسا مل جاتا ھے

جیسا کیسا مل جاتا ھے
دانہ دنکا مل جاتا ھے

آنکھ کو آنسو مل جاتے ھیں
دل کو دھڑکا مل جاتا ھے

آنکھوں کے پتھر ھونے پر
سماں سہانا ھو جاتا ھے

جب بھی دل زخمی ھو جائے
شعر تو اچھا مل جاتا ھے

شہر کے شور میں دل والوں کو
کچھ سناٹا مل جاتا ھے

بیگانی سازش کے پیچھے
کوئی اپنا مل جاتا ھے

عام سی ایک خوشی کی خاطر
رنج انوکھا مل جاتا ھے

خود کو آگ لگانے پر بھی
گھور اندھیرا مل جاتا ھے

لفظ ھی ساکت ھو جاتے ھیں
جب وہ تنہا مل جاتا ھے

دکھ جتنے بھی مہنگے ٹھہریں
اپنا حصہ مل جاتا ھے

خاموشی کا بانا پہنے
اک ھنگامہ مل جاتا ھے

خالی پن ھی لکھا ھو گا
بخت کا لکھا مل جاتا ھے

اِس دھوکے میں عمر گنوا دی
بابِ تمنا مل جاتا ھے

وہ مجھ سے ملتا ھے، جیسے
شہر سے دریا مل جاتا ھے

بھید کھلے تو بھید کے اندر
بھید نرالا مل جاتا ھے

جو بھی مل جاتا ھے، جگ میں
اور پھر جتنا مل جاتا ھے

ہر دم بولو، شکر ھے مولا
شکر ھے مولا !! مل جاتا ھے

اسلم کولسری

Comments