ذرا سا مختلف کیا سوچتے تھے

ذرا سا مختلف کیا سوچتے تھے
سبھی تنقید کرنے لگ گئے تھے
تمھارا شکریہ اے ڈوبتی ناؤ
کہ ہم بھی تیرنا بھولے ہوئے تھے
محبت جان لے لیتی ہماری
ہمیں نے ہاتھ اوپر کر لیے تھے
اگر تو آج بھی وآپس نہ آتا
یہ سب تیرا جنازہ پڑھ چکے تھے
ترے اس گاؤں میں آنے سے پہلے
ہمارے آستانے چل رہے تھے
ہدف تو اور ہی کوئی تھا میرا
پرندے مفت میں مارے گئے تھے
کوئی کہتا نہیں تھا لوٹ آؤ
کہ ہم پیسے ہی اتنے بھیجتے تھے

ضیاء مذکور

Comments