وحشت وحشت آنکھیں تھیں، سب منظر کالے کالے تھے

وحشت وحشت آنکھیں تھیں، سب منظر کالے کالے تھے
رحمت کے فانوس مدینہ شہرمیں جلنے والے تھے
حکمت کار نبی نے ان کے قلب و عقل سنوار دیئے
جن کے دل پر گرہیں تھیں، سوچوں پر جن کے جالے تھے
اک فکر شاداب نے ان کے وجدانوں کو سبز کیا
فصل دہر کے بت خانوں میں جن کے زرد حوالے تھے
اک سالار نے ان کو بدرو خیبر کا اعزاز دیا
ہر طاغوتی منطق کے جو برسوں سے رکھوالے تھے
ایک کلید اقرا سے ہی نورو ہنر کے باب کھلے
عقل وشعور پہ فکر غلط کی تاریکی کے تالے تھے

عزیز فیصل

Comments