نصف سے دیکھ ذرا کم نہ زیادہ آدھا

نصف سے دیکھ ذرا کم نہ زیادہ ، آدھا
بانٹ لیتے ہیں محبت تجھے آدھا آدھا
مہرباں عشق ! مجھے کاٹ دیا جائے گا
ہونے والا ہے مرا دست- کشادہ ، آدھا
چوک میں دیکھنے والے تھے تماشہ اس کا
جس کو غربت میں میسر تھا لبادہ ، آدھا
میرے بے حس ! میں تجھے ملنے نہیں آؤں گی
آج تقیسم ہوا میرا ارادہ ، آدھا
کوزہ گر مجھ کو بکھرنا ہے بکھر جانے دے
میری تجسیم میں شامل ہے برادہ ، آدھا
تیری دنیا بھی مری طرح اجڑ جائے گی
رہ گیا مجھ میں اگر صبر کا مادہ ، آدھا
باقی آدھی تو کسی اور کی مٹھی میں دبی
پشت پر میں نے تجھے زیست ! ہے لادا ، آدھا

کومل جوئیہ

Comments