اب اور کتنی بتا ہم تجھے صفائی دیں

اب اور کتنی بتا ہم تجھے صفائی دیں
تُو اپنے زعم سے نکلے تو ہم دکھائی دیں
تمہیں تو ٹھیک سے دل مانگنا نہيں آتا
تمہارے ہاتھ میں کیا کاسہ ِگدائی دیں
کہیں سے ڈھونڈ کے لاؤ ذرا سی خاموشی
اب اِتنے شور میں ہم کیا تمہیں سُنائی دیں
خدا گواہ تم اِتنے حسین ہو کہ تمہیں
ہمارے بس میں اگر ہو تو ہم خدائی دیں
ہمارا لکھا غلط پڑھ رہے ہیں لوگ ابھی
کہاں سے لا کے اِنہیں حرف آشنائی دیں
ہمارے دل کے در و بام تک تو آ گئے ہو
تمہی کہو کہ تمہیں اور کیا رسائی دیں
وہ جا چکا ہے اگر شہر چھوڑ کر عامی
تو کیا ضروری ہے اب ہر جگہ دُہائی دیں

عمران عامی

Comments