اے رسم بغاوت کے گرفتار سپاہی

اے رسمِ بغاوت کے گرفتار سپاہی
لکھی تھی ترے بخت میں یہ ہار، سپاہی
اس تاج کے اور تخت کے دشمن ہیں ہزاروں
معمور حفاظت پہ ہیں دو چار سپاہی
اک طشت میں رکھی ہوئی فرمان روائی
اک طشت میں ہیں درہم و دینار ، سپاہی
ملکہ ہوں محل کی میں ، مرا حکم محبت
اوقات کہاں تیری کہ انکار ، سپاہی
کچھ وقت کی قربت کے لئے لوٹ رہا ہے
تنخواہ میں چھٹی کا طلبگار سپاہی
زندان کی دیوار پہ لکھے رہے نوحے
زنجیر پٹختا رہا بیمار سپاہی
خط چوم کے آنکھوں سے لگاتے ہوئے کومل
رویا تھا بہت ٹوٹ کے ہر بار سپاہی

کومل جوئیہ

Comments