اچھے خاصے لوگوں پر بھی وقت اک ایسا آ جاتا ہے

اچھے خاصے لوگوں پر بھی وقت اک ایسا آ جاتا ہے
اور کسی پر ہنستے ہنستے خود پر رونا آ جاتا ہے
ویسے تو ایمان ہے میرا ان بانہوں کی گنجائش پر
دیکھنا یہ ہے اس کشتی میں کتنا دریا آ جاتا ہے
کبھی کبھی تو اس کے پیار سے ہمدردی کی بو آتی ہے
کبھی کبھی تو اس کے پیار پہ مجھ کو غصہ آ جاتا ہے
پھر اپنی آہستہ روی بھی زعم کا باعث بن جاتی ہے
انگلی تھام کے چلتے چلتے آخر چلنا آ جاتا ہے
بے چینی بے وقت ٹہلنے سے تو ظاہر ہو جاتی ہے
لیکن ایسے اک نکتے پر مجھے ٹھہرنا آ جاتا ہے
ہوتے ہوتے محرومی کی عادت کیسے ہو جاتی ہے
آدھا رزق ہمارے گھر میں کیسے پورا آ جاتا ہے

اظہر فراغ

Comments