اب مجھ کو رخصت ہونا ہے کچھ میرا ہار سنگھار کرو

اب مجھ کو رخصت ہونا ہے کچھ میرا ہار سنگھار کرو
کیوں دیر لگاتی ہو سکھیو جلدی سے مجھے تیار کرو
رو رو کر آنکھیں لال ہوئیں تم کیوں سکھیو بے حال ہوئیں
اب ڈولی اٹھنے والی ہے لو آؤ مجھ کو پیار کرو
یہ کیسا انوکھا جوڑا ہے جو آج مجھے پہنایا ہے
میں حوروں جیسی دلہن بنی اب اٹھو اور دیدار کرو
اک ہار ہے سرخ گلابوں کا اک چادر سرخ گلابوں کی
اور کتنا روپ چڑھا مجھ پر اس بات کا تو اقرار کرو
اک بار یہاں سے جاؤں گی میں لوٹ کے پھر کب آؤں گی
تم آہ و زاری لاکھ کرو تم منت سو سو بار کرو
ہاں یاد آیا اس بستی میں کچھ دیے جلائے تھے میں نے
تم ان کو بجھنے مت دینا بس یہ وعدہ اک بار کرو

شبنم شکیل

Comments