کانوں میں رس گھول رہی ہے خاموشی

کانوں میں رس گھول رہی ہے خاموشی
تم بولوگے بول رہی ہے خاموشی
معنوں کونجیں کُرلانے والی ہیں
لفظوں کے پرتول رہی ہے خاموشی
لہجے سے زخموں کا رنگ تو ٹپکے گا
سینے میں ترشول رہی ہے خاموشی
ہے کوئی جو سنتا ہے مجبوروں کی
بھید یہ کس کے کھول رہی ہے خاموشی
جتنی دل نے باتیں کی ہیں دلبر سے
اتنی ہی انمول رہی ہے خاموشی
لیاقت علی عاصم

Comments