دعائیں مانگنے سے پیشتر مت بھول ملکہ

دعائیں مانگنے سے پیشتر مت بھول ملکہ
کہ تخت وتاج تو بس پاوں کی ہیں دھول ملکہ
نکل کے تو محل سے روز پرسہ دے سکے گی
یہ قتل- عام تو ہے روز کا معمول ملکہ
انہیں تاوان میں آنکھیں ادا کرنی پڑی ہیں
یہاں جو خواب بننے میں ہوئے مشغول ، ملکہ
اسے سیراب ہونا ہے عطا کی بارشوں سے
کہ دل کی خاک پر اگتے نہیں ہیں پھول ملکہ
مجھے معلوم ہیں سب سازشیں درباریوں کی
مرے کتبے پہ لکھا جائے گا مقتول ملکہ
محبت ہار کے میں لگ رہی ہوں آج کومل
کسی اجڑی ریاست کی کوئی معزول ملکہ
کومل جوئیہ

Comments