تم ابھی بھی مری بنیاد گرا سکتے ہو

رات کالی ہے، مجھے چہرہ دکھا سکتے ہو
تم فقط اتنا بتاؤ ابھی آ سکتے ہو
اک نئی دنیا بسانے کی تمنا ہے اگر
تم مری آنکھ سے کچھ خواب چُرا سکتے ہو
تم مری زیست بڑے شوق سے تصویر کرو
دیکھ لو..! دشت کو گلزار بنا سکتے ہو؟
عمر بھر ساتھ نبھانے کا نہ سوچو پاگل
ایک جنگل میں بھلا زیست بِتا سکتے ہو؟
میں ہوں اک سوکھا ہوا پیڑ ثمر کیا دوں گا
تم عبث چھاؤں کی امید لگا سکتے ہو
بن گیا تو کوئی ترمیم نہ کر پاؤ گے
تم ابھی بھی مری بنیاد گرا سکتے ہو
اپنے ماں باپ کا گھر چھوڑ کے آئے ہو اگر
تو یہ طے ہے مجھے بھی چھوڑ کے جا سکتے ہو
پتھروں کا کوئی تکوین کا دن ہوتا ہے
تم مری سالگرہ کیسے منا سکتے ہو

سبطین ساحر

Comments