حالت جو ہماری ہے تمہاری تو نہیں ہے

حالت جو ہماری ہے تمہاری تو نہیں ہے
ایسا ہے تو پھر یہ کوئی یاری تو نہیں ہے
جتنی بھی بنا لی ہو، کما لی ہو یہ دنیا
دنیا ہے تو پھر دوست ! تمہاری تو نہیں ہے
تحقیر نہ کر ! یہ مِری اُدھڑی ہُوئی گدڑی
جیسی بھی ھے اپنی ہے ادھاری تو نہیں ہے
یہ تُو جو محبت میں صلہ مانگ رہا ہے
اے شخص تو اندر سے بھکاری تو نہیں ہے ؟؟
میں " ذات" نہیں، بات کے نشّے میں ہوں پیارے
اس وقت مجھے تیری خماری تو نہیں ہے
تنہا ہی سہی ، لڑ تو رہی ہے وہ اکیلی
بس تھک کے گری ہے ابھی ہاری تو نہیں ہے
مجمع سے اُسے یوں بھی بہت چڑ ہے کہ زریون
عاشق ہے مری جان ! مداری تو نہیں ہے
علی زریون

Comments