گل تو اس خاکداں سے آتے ہیں

گل تو اس خاکداں سے آتے ہیں


رنگ ان میں کہاں سے آتے ہیں


باہر آتے ہیں آنسو اندر سے


جانے اندر کہاں سے آتے ہیں

پھول بھی بھیجتا ہے تحفے میں


تیر جس کی کماں سے آتے ہیں


تم بھی شاید وہیں سے آۓ ہو


اچھے موسم جہاں سے آتے ہیں


یہ پری چہرہ لوگ کیسے ہیں


کون سے آسماں سے آتے ہیں؟

اکبر معصوم


Comments