سب کو تھوڑی مرا یقیں آیا

سب کو تھوڑی مرا یقیں آیا
کوئی آیا کوئی نہیں آیا
ریت اڑتی ہوئی کہیں پہنچی 
پانی رستا ہوا کہیں آیا
نئی گنجائش ِ سکوں نکلی
صوفہ دیوار کے قریں آیا
آگئی نیند مجھ کو سجدے میں
گال تک حلقہء جبیں آیا
پارساوں کو کیا تمیز _ بتاں
ہاتھ جس کے جو مہ جبیں آیا
خوش تھے اس کی خوشی میں ہم اظہر
پھر خیال ِ دل ِ حزیں  آیا
اظہر فراغ

Comments