ندیاں آنسوؤں سے بھر جائیں

ندیاں آنسوؤں سے بھر جائیں
رات بھیگے تو اپنے گھر جائیں
اور ہنسنے کو جی نہیں کرتا
کیسے دیوار کے ادھر جائیں
اب کسے روٹھنے کی فرصت ہے
اپنے وعدوں سے سب مکر جائیں
منظر آنکھوں کی قید سے چھوٹے
لے کے بستی میں یہ خبر جائیں
اتنی بارش ہی بھیج دنیا میں
ڈوب کے سارے لوگ مرجائیں
آگے دنیا ہے اور پیچھے تم
کچھ تو بولو کہ ہم کدھر جائیں

آشفتہ چنگیزی

Comments