اب تلک اس کی محبت کا نشہ طاری ہے

اب تلک اس کی محبت کا نشہ طاری ہے
پھول باقی نہیں خوشبو کا سفر جاری ہے



دھیان بھی اس کا ہے، ملتے بھی نہیں ہیں اس سے
جسم سے بیر ہے، سایے سے وفاداری ہے

دل کو تنہائی کا احساس بھی باقی نہ رہا
وہ بھی دھندلا گئی جو شکل بہت پیاری ہے

اس تگ و تاز میں ٹوٹے ہے ستارے کتنے
آسمان جیت سکا ہے نا زمیں ہاری ہے

کوئی آیا ہے ذرا آنکھ تو کھولو شہزاد
ابھی جاگے تھے، ابھی سونے کی تیاری ہے
شہزاد احمد

Comments