اک دعا نے بچا لیا ہے ہمیں

اک دعا نے بچا لیا ہے ہمیں
ورنہ کس کس کی بد دعا ہے ہمیں
اس کی رسوائیوں کا ڈر بھی ہے
اور کہنا بھی برملا ہے ہمیں



وصل کی آرزو بھی ہے دل میں
ہجر کا دکھ بھی جھیلنا ہے ہمیں
دیکھنا یہ ہے، کون بچتا ہے
زخم تو ایک سا لگا ہے ہمیں
اس کے جانے کے بعد سوچتے ہیں 
وقت کیسے گزارتا ہے ہمیں
صرف ہم نے نہیں اسے کھویا
اس نے بھی رائیگاں کیا ہے ہمیں
جب تلک ہے رِداۓ یاد سلیمؔ
سر چھپانے کا آسرا ہے ہمیں

سلیم کوثر

Comments