سنو اے دشمنان دل معافی ہے معافی ہے

سنو اے دشمنانِ دل، معافی ہے، معافی ہے

تم اس کو راکھ کر ڈالو کہ جو ہم میں اضافی ہے

تمہارے واسطے ایمان بھی، دنیا بھی، جنت بھی

ہمارے واسطے بس عشق ہے اور عشق کافی ہے

تِرے اذکار سے کیوں 'آخرت' کے لالچی ٹھہریں

ہم ایسے بے غرض لوگوں کو تیرا حسن کافی ہے

نہ ہم اثبات سے خوش ہیں نہ اپنی نفی سے خوش

ہمارا ہونا بھی شاید، نہ ہونے کی تلافی ہے

تم اپنا ڈر ہمیں دے دو کہ ہم ہیں 'لاتخف' والے

ہمارے ہاتھ کو تھامو، ہمارا ہاتھ ''شافی'' ہے

ندیم بھابھہ


Comments