کسی بلا میں گرفتار ہونے والا ہے

کسی بلا میں گرفتار ہونے والا ہے

یہ شہر بے در و دیوار ہونے والا ہے


جو دیکھنا ہے اسے دیکھ لے کہ یہ منظر

ذرا سی دیر میں ہموار ہونے والا ہے

جو بھولنا ہے اسے بھول جا کہ کچھ پَل بعد

یہ کام اور بھی دشوار ہونے والا ہے


میں کہہ رہا ہوں مِرے دل کو صرف دل مت جان

یہ آئینہ چمن آثار ہونے والا ہے


بدل رہی ہے سفید و سیاہ کی تصویر

یہ کون خواب سے بیدار ہونے والا ہے

اکبر معصوم


Comments