میری گہرائی کو کم جان لیا جاتا ہے

میری گہرائی کو کم جان لیا جاتا ہے 
اوپر اوپر سے مجھے چھان لیا جاتا ہے
فتح کے ایسے مراحل سے گزرنا ہے مجھے 
جہاں دشمن کا کہا مان لیا جاتا ہے
اب کہاں رہ گئے خوشبو کے پرستار یہاں 
پھول سے مہنگا تو گلدان لیا جاتا ہے



 باپ دادا کا حوالہ نہیں دینا پڑتا 
میرے قد سے مجھے پہچان لیا جاتاہے
کھولنی پڑتی ہیں دانتوں سے پھر اس کی گرہیں 
ابتدا میں جسے آسان لیا جاتا ہے
اظہر فراغ

Comments