اگر اپنی چشم نم پر مجھے اختیار ہوتا 

اگر اپنی چشم نم پر مجھے اختیار ہوتا 

 تو بھلا یہ راز الفت کبھی آشکار ہوتا


ہے تنک مزاج صیاد کچھ اپنا بس نہیں ہے 

 میں قفس کو لے کے اڑتا اگر اختیار ہوتا


یہ ذرا سی اک جھلک نے دل و جاں کو یوں جلایا 

 تری برق حسن سے پھر کوئی کیا دو چار ہوتا


اجی توبہ اس گریباں کی بھلا بساط کیا تھی 

 یہ کہو کہ ہاتھ الجھا نہیں تار تار ہوتا


وہ نہ آتے فاتحہ کو ذرا مڑ کے دیکھ لیتے 

 تو ہجوم یاسؔ اتنا نہ سر مزار ہوتا


یاس یگانہ چنگیزی

Comments