میں سائبان سر پہ جو تانوں کرائے کا

میں سائبان سر پہ جو تانوں کراۓ کا

اتنا بھی اشتیاق نہیں مجھ کو ساۓ کا


مفہومِ عافیت کو سمجھنے کے باوجود

حق چاہتی ہے خامشی، اظہارِ راۓ کا

آہنگ و صوت سے ہے مبرا مرا سخن

خود خامشی ہے اب مِری غزلوں کی گائیکا


پاتال میں ہوں اور کمند آسمان پر

میرے علاوہ کوئی نہیں میرے پاۓ کا


بیدلؔ سفر میں ہونے دے چہروں کو بے نقاب

چل جاۓ گا پتہ تجھے اپنے پراۓ کا

بیدل حیدری


Comments