الاٹ بنگلہ ہوا اور نہ کارخانہ ملا

الاٹ بنگلہ ہوا اور نہ کارخانہ ملا!
پناہ گیر کو فٹ پاتھ پر ٹھکانہ ملا

جنابِ قیس کی صحرا نوردیاں نہ گئیں
جو “منگھا پیر“ سے نکلا تو “لاڑکانہ“ ملا



“ستارہ“ ڈانس میں لاکھوں روپے کما لائی
جنابِ شیخ کو چندے میں ایک آنہ ملا

ہر اک قدم پہ ملے راہزن بہت لیکن
رہِ وفا میں ہمیں کوئی رہنما نہ ملا

یہ ایک ووٹ کی دولت کا سب کرشمہ ہے
ہر اِک غریب سے جھُک جھُک کے “دولتانہ“ ملا

مسرتیں تو بڑی بے رخی سے پیش آئیں
بڑے خلوص سے ہم کو غمِ زمانہ ملا

مجید کیا کہوں میں لٹ گیا “کلفٹن“ پر
پولیس ملی نہ کہیں اور نہ کوئی تھانہ ملا
مجید لاہوری

Comments