زخموں کو رفو کرلیں دل شاد کریں پھر سے

زخموں کو رفو کرلیں دل شاد کریں پھرسے
خوابوں کی نئی دنیا آباد کریں پھرسے



مدت ہوئی جینے کا احساس نہیں ہوتا
دل ان سے تقاضا کر بیداد کریں پھرسے
مجرم کے کٹہرے میں پھرہم کو کھڑا کردو
ہو رسمِ کہن تازہ فریاد کریں پھرسے
اے اہل جنوںدیکھو زنجیر ہوئے سائے
ہم کیسے انہیں، سوچو، آزاد کریں پھرسے
اب جی کے بہلنے کی ہے ایک یہی صورت
بیتی ہوئی کچھ باتیں ہم یاد کریں پھرسے

شہریار

Comments