خوف ہو ان کو تو ہو حسن کی بدنامی کا

خوف ہو ان کو تو ہو حسن کی بدنامی کا
ہم ہیں عاشق ہمیں پروائے ملامت کیا ہے
مجھ سے برگشتہ نہ ہوتے تو تعجب ہوتا
آپ کو عذر تغافل کی ضرورت کیا ہے
کیوں ہے در پردہ لگاوٹ جو بظاہر ہے
گریز نہ کھلا کچھ نگہ یار کی نیت کیا ہے

حسرت موہانی

Comments