تیرے جوڑے کے پھول مرجھائے

تیرے جوڑے کے پھول مرجھائے
عشق کی بندگی کے کام آئے
صبح تیرے جلو میں روشن ہے
میرے ہمراہ شام کے سائے
بے صدا ہے ترانہء منصور
عقدہء دار کون سلجھائے
روشنی تھی تو دور تھے احباب
اب اندھیروں میں ڈھونڈنے آئے
موت کی گونجتی ہواؤں میں
بارہا نغمے موت کے گائے
اس درندوں کی بھیڑ میں ساغرؔ
کاش انسان کوئی کہلائے
ساغر صدیقی

Comments